Posts

Showing posts from December, 2024

دمشق میں باغیوں کی آمد پر دارالحکومت میں اس وقت کیا ماحول ہے؟

Image
BBC KASHMIR دمشق میں باغیوں کی آمد پر دارالحکومت میں اس وقت کیا ماحول ہے؟ , بشارالاسد کے ملک چھوڑ جانے کی اطلاعات کے بعد شام میں اسد خاندان کے 50 برس کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ اتوار کو جب شامی باغی دمشق میں داخل ہوئے تو اس وقت سرکاری فوج نے یا تو پسپائی اختیار کی یا پھر وہ ان باغیوں کے ساتھ مل گئی۔ باغیوں کی آمد کے بعد دمشق میں اس وقت مرکزی اموی سکوائر پر جشن منایا جا رہا ہے۔ اموی سکوائر وہ جگہ ہے جہاں سے سرکاری ٹی وی اپنی نشریات کرتا ہے۔ شام میں اسد خاندان کے 50 سالہ دور کا ’ایک ہفتے میں خاتمہ‘: آگے کیا ہوگا؟ جشن کے طور پر اس وقت ہوائی فائرنگ بھی کی جا رہی ہے۔ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ صدارتی محل میں لوٹ مار بھی کی جا رہی ہے۔ دمشق کی سڑکوں پر جشن منایا جا رہا ہے اور باغی شام کی آزادی کے جھنڈے لہرا کر اپنی فتح پر بہت خوشی منا رہے ہیں۔ عام شہری گاڑیاں لے کر سڑکوں پر نکل آئے، جس سے امن کا تاثر ملتا ہے۔ کچھ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ اب زندگی کتنی خوشگوار ہو جاؤ گی۔ ان مظاہرین میں سے کچھ چلا رہے ہیں اور کچھ ہنس رہے ہیں۔ ہم نے ایرانی سفارتخانے کے باہر دو نوجوانوں سے بات کی ہے۔ ان کا کہنا تھا...

کروڑوں کا کمرشل ٹائم اور اربوں کی سرمایہ کاری: پاکستان اور انڈیا کا میچ براڈکاسٹرز کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟

Image
  انڈیا کی جانب سے پاکستان میں آ کر چیمپیئنز ٹرافی  کھیلنے سے انکار اور اس کے ردعمل میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اختیار کیے گئے ’سخت مؤقف‘ کے بعد جہاں چیمپیئنز ٹرافی کے انعقاد کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے وہیں ایک سوال یہ بھی ہے کہ آیا پاکستان اور انڈیا کے درمیان میچ منعقد ہو بھی پائے گا یا نہیں؟ یہ سوال اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ سنہ 2011 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں انڈیا سے سیمی فائنل میں شکست کے بعد سے دونوں ٹیموں کے درمیان لگاتار 10 آئی سی سی ٹورنامنٹس میں کم از کم ایک میچ تو ضرور ہوا ہے اور ایسا ہونا محض اتفاق نہیں تھا۔ سنہ 2017 کی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان نے انڈیا سے گروپ مرحلے میں شکست کھائی تھی لیکن فائنل میں انڈیا کو ہرا کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ تاہم اس ایونٹ سے پہلے تو پاکستان کی اس میں شرکت پر بھی سوالیہ نشان تھے کیونکہ اس وقت پاکستان آئی سی سی رینکنگز میں پہلی آٹھ ٹیموں میں شامل نہیں تھا۔ اُس وقت کے آئی سی سی چیئرمین ڈیو رچرڈسن نے ایونٹ سے پہلے برطانوی جریدے ’ٹیلی گراف‘ سے بات کرتے ہوئے تسلیم کیا تھا کہ آئی سی سی اِس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پاکستان اور ...

8 دسمبر 2024 وزیر اطلاعات آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر پیر محمد مظہر سعید شاہ نے کہاہے کہ عوام بھی ہماری ہے اور ریاست کے وسائل بھی ان ہی کے لیے ہیں۔

Image
  مظفرآباد  8 دسمبر 2024  وزیر اطلاعات آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر پیر محمد مظہر سعید شاہ نے کہاہے کہ عوام بھی ہماری ہے اور ریاست کے وسائل بھی ان ہی کے لیے ہیں۔احتجاج کے دوران نظم و ضبط قائم کرکے دنیا کو عوام اور حکومت نے پیغام دے دیا ہے کہ کشمیر ی ایک منظم اور جمہوری قوم ہیں۔ عوام اور حکومت نے اپنے طرز عمل سے پیغام دیا ہے کہ آزادی کتنی بڑی نعمت ہوتی ہے۔ہندوستان کی جعلی جمہوریت کے دعویدار آزادکشمیر میں حقیقی جمہوریت کا چہرہ دیکھیں۔ آزادکشمیر اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے درمیان موازنہ نہیں کیا جاسکتا وہاں تمام بنیادی حقوق سلب اور ہزاروں نوجوان عقوبت خانوں میں ہیں۔ عدلیہ اور تمام اداروں کا احترا م ہے۔ آزادکشمیر کی حکومت نے اپنی سپریم کورٹ کے فیصلہ کو من و عن تسلیم کیا لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر کے 5اگست 2019کے اقدام کو جموں ہائیکورٹ نے  جب مسترد کیا تو جموں ہائیکورٹ کے فیصلے کو ردی ٹوکری میں پھینک دیاگیا۔جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی  نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور پرامن احتجاج کرکے شرپسندوں کے عزائم کو ناکام بنایا۔تمام اسٹیک ہولڈرز نے ذمہ داری کا مظاہرہ کر کے پڑوسی مل...

حامد میر صاحب کا تازہ کالم عوامی ایکشن کمیٹی کے نام ۔

Image
 حامد میر صاحب کا تازہ کالم عوامی ایکشن کمیٹی کے نام ۔  ہمارے نامی گرامی سیاسی رہنمائوں اور بڑے بڑے دانشوروں کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ انہیں اپنی تاریخ کا علم ہی نہیں۔ اگر کوئی گستاخ انہیں تاریخ یاد دلا دے اورکسی وعدہ خلافی یا غلط بیانی کی نشاندہی کر دے تو اسے غدار قرار دینے میں دیر نہیں لگائی جاتی۔ آزاد کشمیر میں شہری حقوق کی حالیہ تحریک کے ساتھ بھی یہی ہوا۔  1961ء میں جب آزاد کشمیر میں منگلا ڈیم کی تعمیر شروع ہوئی تو میر پور اور ڈڈیال کے 250دیہات اور قصبے زیر آب آ گئے۔ لاکھوں کشمیری بےگھر ہو گئے کچھ کو حکومت پاکستان نے معاوضہ دیا اکثر کو معاوضہ نہیں ملا۔ اس وقت جنرل ایوب خان کی حکومت نے آزاد کشمیر والوں سے وعدہ کیا تھا کہ آ پ کو سستی بجلی دیں گے لیکن جب ڈیم بن گیا تو یہ وعدہ بھلا دیا گیا۔آئین پاکستان کی دفعہ 257کے مطابق آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور اس تنازعے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا ہے ۔کچھ سال پہلے جنرل قمر باجوہ نے گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر سے علیحدہ کر دیا تو گلگت بلتستان والوں کیلئے کچھ مراعات کا اعلان کیا گیا۔...